کسی کو جان کہنا ہے کسی کو جان لکھنا ہے
کسی کو حسن کی میں نے ابھی دوکان لکھنا ہے
وصیت میں زرا سا درد لکھ کے میں بڑا خوش تھا
ابھی اعمال لکھنے ہیں ابھی ایمان لکھنا ہے
مجھے حاصل اگر ہوتی یہ قسمت کی چھڑی تو پھر
کسی کے شہر کو اپنا میں نے ارمان لکھنا ہے
غزل میری میں شامل ہے کہانی اک حسینہ کی
اسی کے حسن پر میں نے ابھی دیوان لکھنا ہے
عطا جس کی محبت میں کہانی ختم شد ہو گی
اگر بچھڑے تو اس نے تجھ کو بھی انجان لکھنا ہے

0
63