کچھ خواب سہانے باقی ہیں |
کچھ جشن منانے باقی ہیں |
ہر شخص سے تجھ کو مانگا ہے |
اب ہاتھ اٹھانے باقی ہیں |
کچھ یار بنائے تھے میں نے |
کچھ ہاتھ چھڑانے باقی ہیں |
اب ختم کہانی ہونی ہے |
اب پردے گرانے باقی ہیں |
جو خاک سمجھ کر چل نکلے |
وہ پاؤں دھلانے باقی ہیں |
یوں میر کہے گا غالب کو |
کچھ اور خزانے باقی ہیں |
تم رو دو گی میری میت پر |
کچھ لوگ رلانے باقی ہیں |
کل حال سنایا تھا اس کو |
اب شعر سنانے باقی ہیں |
میں چار دنوں کا جاگا ہوں |
دو خواب سلانے باقی ہیں |
وہ مجھ کو عطا اب ڈھونڈے گی |
دل دل سے لگانے باقی ہیں |
معلومات