مجھے دیکھو تو جانو گے محبت مار دیتی ہے
یہاں پر اچھے اچھوں کو شرافت مار دیتی ہے
کسی کو طرز آتا ہے بغاوت کا دلالت کا
کسی کو پگڑی کے پیچھے ذلالت مار دیتی ہے
محبت سے جو بچتا ہے اسے کچھ ہوش میں رکھنا
سنا ہے ایسے ایسوں کو شرارت مار دیتی ہے
میں تیرے دل کا قیدی ہوں مجھے کچھ تو نصیحت کر
کسی قیدی کو کیوں کر یہ عدالت مار دیتی ہے
میں ان کو کچھ نہیں کہتا فقط اتنا بتاتا ہوں
جو مجھ سے روٹھ جاتے ہیں ندامت مار دیتی ہے
یہ کچھ مسلک کی باتیں ہیں انہیں کچھ دور رہنے دو
یہاں پر عشق کرنے سے حکومت مار دیتی ہے
ترے شہرِ وفا میں یہ روایت ہے محبت کی
جو کوئی دیکھ لے تجھ کو زیارت مار دیتی ہے

0
47