روپ ایسا کہ کنول ہو جیسے |
چاندنی تیرا بدل ہو جیسے |
وہ کہانی میں کہیں کھوئی ہے |
زندگی میں بھی خلل ہو جیسے |
دل یہ کس زد پہ ڈٹا ہے آ کر |
ایک خواہش کہ اٹل ہو جیسے |
شعر کہتی ہے زرا سا یارو |
اس کا ہر لفظ غزل ہو جیسے |
وہ نظر سے بھی گراتی ہے یوں |
سامنے والا نفل ہو جیسے |
نام لینے سے مرا ڈرتی ہے |
میں عطا ہوں کہ اجل ہو جیسے |
معلومات