تیری یادیں مجھے ستاتی ہیں
نیند آتی نہیں ہے فرقت میں
تجھ کو بھولوں میں جاناں کیسے اب
عشق آ کے بسا ہے فطرت میں
مجھ سے پوچھو کہ دل لگی کیا ہے
ہم نے سیکھا ہے سب یہ فرصت میں
دو دلوں کی کہانی تھی تب تو
دل بکا ہے یہ کیسی قیمت میں
جانتے ہیں اسے کہ کیسا ہے
زندگی گزری ہے محبت میں
مجھ کو سارا ملے تو لے لوں میں
اب گزارا نہیں ہے اجرت میں
دید تیری بھی کچھ ضروری ہے
دل یوں لگتا نہیں محبت میں

0
32