عُمر دلاسوں میں کٹ رہی ہے |
یہ غم جوانی کو کھا رہے ہیں |
مری نہ کمرے سے لاش نکلے |
تری نشانی ہٹا رہے ہیں |
ابھی تو باقی ہیں خط تمھارے |
جو جل کے مجھ کو جلا رہے ہیں |
تری محبت سے دشمنی تھی |
ترے تو اپنے بتا رہے ہیں |
مجھے انہی کے حوالے کرتی |
جو قہقہے اب بنا رہے ہیں |
کسی میں تم تھی کسی میں میں تھا |
یہ خواب مجھ کو رلا رہے ہیں |
کوئی جوانی میں مر رہا ہے |
کئی کہانی مٹا رہے ہیں |
اگر تو مانگے تو جان حاضر |
کبھی تو ہم بھی عطا رہے ہیں |
معلومات