تم کو درکار محبت میں ستارے ہوں گے
کس طرح میرےبنا تیرے گزارے ہوں گے
رہزنوں نے رِہا کر کے رکھا ہو گا اس کو
اس رہائی کے زرا بعد اشارے ہوں گے
ہم کہیں کے نہیں ہیں پھر بھی اگر لوٹے تو
صاف کہتے ہیں کہ ہم پھر بھی تمھارے ہوں گے
ہے میسر کسی دریا کو تمنامجھ سی
ہم سہارے نہ بنے پھر تو کنارے ہوں گے
مجھ کو ملتا ہے بچھڑنے سے زرا پہلے وہ
میں بھی مجنوں جو بنا، تحت ہزارے ہوں گے

0
62