Circle Image

سلیم طالب

@Alfurqaan

اے حبیبِ خدا تیری کیا بات ہے
تو ہے رب کی عطا تیری کیا بات ہے
تو ہی قبلہ مرا تو ہی کعبہ مرا
دل تجھی پر فدا تیری کیا بات ہے
زندگی ہو بسر تیرے ہی عشق میں
آۓ یوں ہی قضا تیری کیا بات ہے

0
2
پیارے نبی سے ملتا ہے شجرہ حسین کا
مولا علی کا عکس ہے جذبہ حسین کا
عزم و وفا کا باب ہے کربل کی سرزمیں
سوۓ مدینہ جاتا ہے رستہ حسین کا
آقا نے ان کے واسطے سجدہ کیا طویل
کتنا بلند دوستو رتبہ حسین کا

0
20
ہنستے ہوۓ چہروں کو رلانے میں لگے ہیں
کیوں امن کی دیوار گرانے میں لگے ہیں
ہم لوگ تو لاشوں کو اٹھانے میں ہیں مصروف
کچھ لوگ مگر جشن منانے میں لگے ہیں
کیا خیر کی امید کرے کوئی جہاں پر
انسان کو انسان مٹانے میں لگے ہیں

0
13
کیوں وقت کی آواز دبانے میں لگے ہیں
کیوں امن کی دیوار گرانے میں لگے ہیں
ہم لوگ تو لاشوں کو اٹھانے میں ہیں مصروف
اور کچھ لوگ ابھی جشن منانے میں لگے ہیں
کیا خیر کی امید کرے کوئی یہاں تو
انسان کو انسان مٹانے میں لگے ہیں

0
14
اب وقت یہ کہتا ہے اسرار نۓ لاؤ
دنیا ہے نئی صاحب افکار نۓ لاؤ
رازی و غزالی سے آگے بھی تو چلنا ہے
اس دور میں جینا ہے شہکار نۓ لاؤ
میخانہ بدل ڈالو ساقی بھی بدل ڈالو
تاریخ رقم کرنے معمار نۓ لاؤ

0
10
کیوں جانے بلاؤں سے یہ لوگ ڈراتے ہیں
طوفان کی موجوں سے ہم نظریں ملاتے ہیں
غم ہم کو زمانے کے جب حد سے ستاتے ہیں
ہم یاد تجھے کرکے بس اشک بہاتے ہیں
لے کرکے ہمارا نام کودے تو کوئی بندہ
ہم آگ کو پل بھر میں گلزار بناتے ہیں

0
8
اپنے دل کی سناؤ نا ہمدم
کیوں خفا ہو بتاؤ نا ہمدم
دل کو آئینہ کر دیا ہم نے
تم اس میں آکر سماؤ نا ہمدم
میں نے شیشے کا گھر بنا ڈالا
اب کوئی پتھر چلاؤ نا ہمدم

0
23
اِس بات کی خاطر نہ ہی اُس بات کی خاطر
میٹھے ہیں یہاں لوگ مفادات کی خاطر
چہرے کے چمکنے سے نہ بس بات بنے گی
یہ دل بھی کرو صاف عبادات کی خاطر
کیوں ہاتھ ہلاتا ہے تو اے ڈوبنے والے
ہر کوئی پریشاں ہے یہاں ذات کی خاطر

0
15
اس بات کی خاطر نہ ہی اس بات کی خاطر
میٹھے ہیں یہاں لوگ مفادات کی خاطر
چہرے کے چمکنے سے نہ بس بات بنے گی
یہ دل بھی کرو صاف عبادات کی خاطر
کیوں ہاتھ ہلاتا ہے تو اے ڈوبنے والے
ہر کوئی پریشاں ہے یہاں ذات کی خاطر

0
26
یہی میری روایت ہے یونہی آغاز کرتا ہوں
خدا کا نام لے کرکے تمہیں آداب کہتا ہوں
مرے لفظوں میں شامل ہے تری یادوں کی خوشبو بھی
میں مصرعے گنگناتا ہوں تری خوشبوئیں پاتا ہوں
کوئی صورت بھی گر دیکھوں کوئی تصویر جب دیکھوں
ترا دیدار ہوتا ہے تجھے محسوس کرتا ہوں

0
28
وہ گھڑیاں یاد آئیں گی وہ لمحے یاد آئیں گے
وہ راہیں یاد آئیں گی وہ رستے یاد آئیں گے
کبھی ہم لکھتے پڑھتے تھے کبھی ہنستے ہنساتے تھے
ہمیں ہر آن ہر لمحہ وہ لمحے یاد آئیں گے
وہ جن کے ساۓ میں پاۓ ہیں موتی علم کے ہم نے
وہ محسن یاد آئیں گے وہ ہیرے یاد آئیں گے

25
زمانے سے یہی ہم نےسنا کچھ ہو نہیں سکتا
اگر انسان چاہے تو کیا کچھ ہو نہیں سکتا
درو دیوار کو پہلے مقفل کر دیا میں نے
دلِ مضطر کو پھر بولا ترا کچھ ہو نہیں سکتا
اسی کے ہاتھ سب کچھ ہے وہی ہے قادرِ مطلق
کسی کے چاہنے سے یاں برا کچھ ہو نہیں سکتا

0
16
یوں ہی دیتے ہیں دلاسہ یہ زمانے والے
کب بھلا لوٹ کے آتے ہیں وہ جانے والے
بس اسی شخص نے آخر میں اٹھایا طوفاں
وہ جسے ویسے ہی سمجھے تھے زمانے والے
اب چلا جا یونہی رہنے دے ہماری باتیں
تو سمجھ سکتا نہیں اونچے گھرانے والے

0
36
مرا ہر شعر میرا ترجماں ہے
مرے لفظوں کے پیچھے داستاں ہے
مری سوچیں مری نظریں وہاں ہیں
مری منزل مرے ہمدم جہاں ہے
میں رہتا ہر گھڑی ہوں مضمحل سا
اے میرے مہرباں اب تک کہاں ہے

0
27
آپ کی انگشت کا جب اک اشارہ ہو گیا
ڈوبا سورج لوٹ آیا چاند پارہ ہو گیا
ان کی چشمِ ناز کا اعجاز تو سب دیکھیے
سامنے ذرّہ بھی آیا تو ستارہ ہوگیا

0
17
پریشان یوں ہی ہوا جا رہا ہے
کہ دنیا کی خاطر مرا جا رہا ہے
یہ ہر ایک ذرہ یہ گلزار سارا
پیام اس کا مجھ کو دیا جا رہا ہے
وہ کانٹوں کو بو کر کے کھیتوں میں اپنے
گلابوں کی حسرت کیا جا رہا ہے

0
26
ہم مدینے آئیں جائیں یا نبی
حالِ دل اپنا سنائیں یا نبی
عشق کی ہے آگ دل میں موجزن
اپنا جلوہ گر دکھائیں یا نبی
ہجر کی میں کلفتیں کب تک سہوں
دوریاں اب تو مٹائیں یا نبی

0
31
حرم سے اک صدا آئی حضور آئے حضور آئے
صبا پیغام یہ لائی حضور آئے حضور آئے
ضعیفوں نے سکوں پایا یتیموں نے کہا اتنا
سعادت ہم نے یہ پائی حضور آئے حضور آئے
اندھیرا چھٹ گیا سارا معطر ہے فضا ساری
دہر میں روشنی آئی حضور آئے حضور آئے

0
181
اک نعت کا مصرعہ آیا ہے
خوشبوۓ محمد لایا ہے
رتبہ تم نے جگ کے والی
بالا و والا پایا ہے
فاران کی چوٹی سے تم نے
توحید کا نغمہ سنایا ہے

0
48
دلکش ہے دلربا ہے رمضان کا مہینہ
اللہ کی عطا ہے رمضان کا مہینہ
ہر سمت نور چھایا دل نے سکون پایا
ایمان کی جلاہے رمضان کا مہینہ
سجدوں کا نور مانگو عشقِ حضور مانگو
اس واسطے ملا ہے رمضان کا مہینہ

0
40
تسکین مجھ کو دیتا ہے اللہ نام تیرا
اونچا ہے نام تیرا اونچا مقام تیرا
دنیا کے میکدے کو تکتا نہیں کبھی
جس کو بھی مل گیا ہے الفت کا جام تیرا
ظلمت کی وادیوں میں ڈوبا ہوں میں سراپا
شاموں کو صبح دینا یا رب ہے کام تیرا

0
45
مسکرائے جب سرکار اللہ اللہ کیا کہنا
ہرسو چھا گئے انوار اللہ اللہ کیا کہنا
اُن کے دم سے ہے مہکار اللہ اللہ کیا کہنا
وہ ہیں رونقِ گلزار اللہ اللہ کیا کہنا
میٹھی میٹھی ہے گفتار اللہ اللہ کیا کہنا
نوری نوری ہیں رخسار اللہ اللہ کیا کہنا

0
43