| وہ گھڑیاں یاد آئیں گی وہ لمحے یاد آئیں گے |
| وہ راہیں یاد آئیں گی وہ رستے یاد آئیں گے |
| کبھی ہم لکھتے پڑھتے تھے کبھی ہنستے ہنساتے تھے |
| ہمیں ہر آن ہر لمحہ وہ لمحے یاد آئیں گے |
| وہ جن کے ساۓ میں پاۓ ہیں موتی علم کے ہم نے |
| وہ محسن یاد آئیں گے وہ ہیرے یاد آئیں گے |
| سنو وہ مادرِ علمی ہمارے دل کی دھڑکن ہے |
| وہاں جو دن گزارے ہیں وہ گہرے یاد ائیں گے |
| چھلکتی آنکھ سے اب آخری مصرعہ کہو طالب |
| کبھی بیٹھے جو آنگن میں تو اپنے یاد آئیں گے |
معلومات