وہ گھڑیاں یاد آئیں گی وہ لمحے یاد آئیں گے
وہ راہیں یاد آئیں گی وہ رستے یاد آئیں گے
کبھی ہم لکھتے پڑھتے تھے کبھی ہنستے ہنساتے تھے
ہمیں ہر آن ہر لمحہ وہ لمحے یاد آئیں گے
وہ جن کے ساۓ میں پاۓ ہیں موتی علم کے ہم نے
وہ محسن یاد آئیں گے وہ ہیرے یاد آئیں گے
سنو وہ مادرِ علمی ہمارے دل کی دھڑکن ہے
وہاں جو دن گزارے ہیں وہ گہرے یاد ائیں گے
چھلکتی آنکھ سے اب آخری مصرعہ کہو طالب
کبھی بیٹھے جو آنگن میں تو اپنے یاد آئیں گے

25