اک نعت کا مصرعہ آیا ہے
خوشبوۓ محمد لایا ہے
رتبہ تم نے جگ کے والی
بالا و والا پایا ہے
فاران کی چوٹی سے تم نے
توحید کا نغمہ سنایا ہے
کسریٰ کا منارہ گونج گیا
جب نور کا پیکر آیا ہے
ظلم و جبر کی آپ نے آخر
اک آن میں پلٹی کایا ہے
خورشیدِ قیامت سے وہ بچا
تری زلف کا جس پر سایہ ہے

0
48