زمانے سے یہی ہم نےسنا کچھ ہو نہیں سکتا
اگر انسان چاہے تو کیا کچھ ہو نہیں سکتا
درو دیوار کو پہلے مقفل کر دیا میں نے
دلِ مضطر کو پھر بولا ترا کچھ ہو نہیں سکتا
اسی کے ہاتھ سب کچھ ہے وہی ہے قادرِ مطلق
کسی کے چاہنے سے یاں برا کچھ ہو نہیں سکتا
وہی مجھ سے یہ کہتے ہیں ہمارا فخر تم ہی ہو
جنہیں لگتا تھا یہ اکثر مرا کچھ ہو نہیں سکتا
اے طالب گر تھا کہنا کچھ تو آتے وقت سے پہلے
لگا لو اب تو کتنی ہی صدا کچھ ہو نہیں سکتا

0
16