| کیوں جانے بلاؤں سے یہ لوگ ڈراتے ہیں |
| طوفان کی موجوں سے ہم نظریں ملاتے ہیں |
| غم ہم کو زمانے کے جب حد سے ستاتے ہیں |
| ہم یاد تجھے کرکے بس اشک بہاتے ہیں |
| لے کرکے ہمارا نام کودے تو کوئی بندہ |
| ہم آگ کو پل بھر میں گلزار بناتے ہیں |
| مت ہونا پریشاں تو تنہائی کے عالم میں |
| قطرے کو سمندر بھی ہم ہی تو بناتے ہیں |
| دستور نرالا ہے دنیاۓ محبت کا |
| دیدار کی خواہش ہو آنکھوں کو ملاتے ہیں |
| نظروں میں سمائی ہے تصویر تری جب سے |
| جس سمت کو جاتے ہیں طوفان اٹھاتے ہیں |
| کچھ لوگ ہیں جو مجھ کو جینے نہیں دیتے ہیں |
| کچھ لوگ مجھے اب بھی پلکوں پہ بٹھاتے ہیں |
| طالب میں رہوں تیرا تجھ کو ہی صدا چاہوں |
معلومات