تسکین مجھ کو دیتا ہے اللہ نام تیرا
اونچا ہے نام تیرا اونچا مقام تیرا
دنیا کے میکدے کو تکتا نہیں کبھی
جس کو بھی مل گیا ہے الفت کا جام تیرا
ظلمت کی وادیوں میں ڈوبا ہوں میں سراپا
شاموں کو صبح دینا یا رب ہے کام تیرا
دریا میں ساز تیرا بلبل میں سوز تیرا
اسرار سے بھرا ہے مولا نظام تیرا
ذہنوں کو تازگی دے ہستی کو آگہی جو
اُمُّ الکتاب ہے وہ شیریں کلام تیرا
میں ہوں خطا کا قطرہ اور تو عطا کا چشمہ
مجرم ہے نام میرا رحمان نام تیرا
حُسنِ عمل کا ذرّہ مجھ میں نہیں ہے پھر بھی
انعام ہے یہ تیرا طالب غلام تیرا

0
45