| پریشان یوں ہی ہوا جا رہا ہے |
| کہ دنیا کی خاطر مرا جا رہا ہے |
| یہ ہر ایک ذرہ یہ گلزار سارا |
| پیام اس کا مجھ کو دیا جا رہا ہے |
| وہ کانٹوں کو بو کر کے کھیتوں میں اپنے |
| گلابوں کی حسرت کیا جا رہا ہے |
| جو کرتا تھا ہم سے وفاؤں کے وعدے |
| پرندوں کی مانند اڑا جارہا ہے |
| جفاؤں کا جب سے ہوا بول بالا |
| چراغِ محبت بجھا جا رہا ہے |
| وہ تم تھے کہ دیتے رہے زخم مجھ کو |
| تمہیں دے کے طالب دعا جا رہا ہے |
معلومات