اِس بات کی خاطر نہ ہی اُس بات کی خاطر
میٹھے ہیں یہاں لوگ مفادات کی خاطر
چہرے کے چمکنے سے نہ بس بات بنے گی
یہ دل بھی کرو صاف عبادات کی خاطر
کیوں ہاتھ ہلاتا ہے تو اے ڈوبنے والے
ہر کوئی پریشاں ہے یہاں ذات کی خاطر
وہ بات ہمیں بھی تو بتا جاؤ کسی روز
تم اتنے پشیماں ہو جس بات کی خاطر
اس بات سے واقف ہوں کہ یہ لوگ اے طالب
گرتے ہیں یہاں کتنا مفادات کی خاطر

0
15