| اِس بات کی خاطر نہ ہی اُس بات کی خاطر |
| میٹھے ہیں یہاں لوگ مفادات کی خاطر |
| چہرے کے چمکنے سے نہ بس بات بنے گی |
| یہ دل بھی کرو صاف عبادات کی خاطر |
| کیوں ہاتھ ہلاتا ہے تو اے ڈوبنے والے |
| ہر کوئی پریشاں ہے یہاں ذات کی خاطر |
| وہ بات ہمیں بھی تو بتا جاؤ کسی روز |
| تم اتنے پشیماں ہو جس بات کی خاطر |
| اس بات سے واقف ہوں کہ یہ لوگ اے طالب |
| گرتے ہیں یہاں کتنا مفادات کی خاطر |
معلومات