پیارے نبی سے ملتا ہے شجرہ حسین کا
مولا علی کا عکس ہے جذبہ حسین کا
عزم و وفا کا باب ہے کربل کی سرزمیں
سوۓ مدینہ جاتا ہے رستہ حسین کا
آقا نے ان کے واسطے سجدہ کیا طویل
کتنا بلند دوستو رتبہ حسین کا
کربل ہمارے واسطے اب بھی ہے معتبر
کربل میں اب بھی نقش ہے سجدہ حسین کا
اعداۓ اہلِ بیت کے گل ہو گئے چراغ
بجتا ہے اب بھی دہر میں ڈنکا حسین کا
مجھ کو کسی یزید کا ڈر ہی نہیں رہا
جب سے ہوا ہوں یار میں شیدا حسین کا
جاہ و جلال اپنا کسی اور کو بتاۓ
ڈرتا نہیں یزید سے جوتا حسین کا
پانی بھی بند کردیا ظالم نے آل پر
پھر بھی دبا نہ پایا وہ جذبہ حسین کا
طالب پہ خاص ان کی عنایت ہوئی جو آج
طالب نے لکھا دل سے قصیدہ حسین کا

0
20