مرا ہر شعر میرا ترجماں ہے
مرے لفظوں کے پیچھے داستاں ہے
مری سوچیں مری نظریں وہاں ہیں
مری منزل مرے ہمدم جہاں ہے
میں رہتا ہر گھڑی ہوں مضمحل سا
اے میرے مہرباں اب تک کہاں ہے
ہر اک پردے کے پیچھے ایک پردہ
انہیں پردوں کے پیچھے سچ نہاں ہے
مجھے تشنہ لبی سے پوچھے ساگر
تری آنکھوں سے کیوں یہ خوں رواں ہے
ابھی سے کیوں میں مانوں ہار یارو
ابھی تو حوصلہ میرا جواں ہے
سبھی ہیں ہاتھ میں پتھر اٹھاۓ
کہے جاتے ہیں وہ طالب کہاں ہے
فقط تنظیم لفظوں کی نہیں یہ
اے طالب شعر بھی آتش فشاں ہے

0
27