Circle Image

Muneeb choudhary

@MuneebPakistani1

حال کو ہی اچھے سے جی لیتے ہیں
پھر یہ لمحے دیکھیں یا نا دیکھیں ہم

0
77
کوئی دیکھے ناں اس کی جانب کیسے بھی
ہم نے خود سے بھی اس کو چھپا رکھا ہے
وہ اور ہیں جو حقیقت پر ڈٹ جاتے ہیں
ہم نے تو سورج کو بھی چاند بتا رکھا ہے
پاؤں زخمی ہوئے تو وہ سر کے بل دوڑے
جب ہی تو تاریخ میں لفظِ وفا رکھا ہے

0
76
یوں تو تھا ان کو پورا بھروسا
اور ہم کو بھی فکر رہی تھی
ان کو بھی میرا سب پتا تھا
مجھ کو بھی یہ سچ پتا تھا
اپنی بات پہ وہ سچے تھے
پر جھوٹے تو ہم بھی ناں تھے

0
96
یہ آخر کیسی مشکل میں ڈالا ہے زندگی تو نے مجھے ؟
خود کو بھی دوشی نہیں ٹھہرا سکتے اور برا وہ بھی نہیں

0
43
اگر میں کسی شام لکھوں تجھے
تھل کی دھرتی پہ بیٹھ کے
تو پھر ڈوبتا سورج تھم جائے گا
روشنی پھیلنے لگے گی
ریت بھی جھومنے لگے گا
ہر ذرے کو تیرا خمار چڑھے گا

0
58
پھر ریت بھی جھومتا ہے پاگلوں کی طرح
جب تھل میں آتی ہے بارش رقص کرتے ہوئے

0
100
چہرے کھل اٹھتے ہیں ناراضگی گھٹتی ہے
اے ابر تو میرے تھل میں اکثر برسا کر

0
58
افسوس کے اب جا کے افسوس ہوا ہے
افسوس کے ہم ہجر کا غم نا کر سکے

0
69
ہر نسلی کا اس کی نسل سے پتا لگتا ہے
پیٹ پہ آ پڑے تو ایماں کا پتا لگتا ہے
اب ذرا سی مشکل پہ تو گھبرایا نہیں کرتے
مشکل میں ہی تو انساں کا پتا لگتا ہے
باتیں کرنے سے باطن کا پتا نہیں چلتا
مہماں کے آتے ہی میزباں کا پتا لگتا ہے

0
146
چہرے یوں نا بناؤ کے سب ترس کریں
غم اتنے نا سناؤ کہ سب رقص کریں

0
73
لگتا ہے اس کے گاؤں کی فصل ابھی پکی نہیں ہے
جب ہی اس کے کپڑوں میں پیوند لگے ہیں
میں بھٹکا نہیں تھا اور ناہی رانجھا بنا ہوں
میرے سینے پہ تو غربت کے زخم لگے ہیں

0
92
شہر کے سرداروں سے لڑ پڑوں گا میں پھر ہر قیمت پر
یہ تو میرے گاؤں کے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے

86
تیری ہنسی سے ہوئے سات جنم
اور یہ ساتوں جنم تم پہ نثار

100
کیسی بےتوقیری سے اس نے
میرے نام کو پڑھتے ہی رد کیا
کی جب اسی کے لہجے میں بات
تو وہ تڑپ کے بولے یہ حد کیا

0
49
جب ہم زینت محفل نا ہونگے
تو بتاؤ کیا تم ہمیں یاد کرو گے
وہ نغمات فجر میں
وہ لمحات عصر کے
بیتے ہوئے وہ پل
گزارے تھے جو کل

0
57
چمن میں رہنے کا یہ کیسا صلہ ملا
توڑا گیا ہمیں اک بوسیدہ خیال کے ساتھ۔
پھول تو پھول تھے ٹہنی نے بھی کیا شکوہ
کیوں بچھڑا گل اس سے بڑے پامال کے ساتھ
ساری عمر ہم نے مستی میں گزاری ہے
کیا ملے گی ہمیں خلد بنا عمال کے ساتھ

80
خاب جو سچے نہیں ہوتے
ان خوابوں کو رونا کیا۔
وہ جو مل کے بھی نا ملے
ایسے شخص کو کھونا کیا ۔
ہجر میں بھی ناں تڑپے جو
ایسے عشق کو ہونا کیا،

48
ظلم و ستم تو آپ کے پرکھوں کا ورثہ نہ تھا
آپ تو ان کی روایت سے ہی ہٹ گئے ہیں
جنگ میں ہیں کہہ حوصلہ دیتا تھا ماؤں کو
لیکن اب مشکل یہ گھر امن میں لٹ گئے ہیں
قوم کے واسطے یہ کیا قربانی دیں گے
جو تھوڑی سی مشکل پر ہی بٹ گئے ہیں

0
79
کوئی کیسے کسی کا بنتا ہے
کوئی کیسے کسی کا ہوتا ہے
یہ گر ہمیں بھی بتلا دو ناں
کوئی کیسے کسی میں کھوتا ہے
کیا جو دکھتا ہے وہ ہوتا ہے
یا یہ ڈھونگی کا دھوکا ہے

0
76
وہ کسی ملک کی شہزادی لگتی
جہاں پر پرندے چہچہاتے
بلبل کو سر کا استاد مانا جاتا
شیر ہرن کا شکار نہیں کرتے
کمزور طاقت ور سے نہیں ڈرتے
وہاں لوگ آپس میں ملے بیٹھتے

0
62
نا بھولنا اور نا کرنا صورتوں پر تقسیم
لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ

0
67
باندھ کے غم کی گٹھڑی کو
ہم پھینک آئے دریا میں
یہ تو تمہارا گھر نہیں ہے
تھوڑا نخرہ رکھو ادا میں
جان تو دینی پڑتی ہے
جی یہ بچتی نہیں وفا میں

0
56
یہ جو تمہیں شک لگتا ہے
ہر پہلو سے غلط لگتا ہے
باتیں ایسے تو نہیں بنتی
لاکھ کہو کہ فقط لگتا ہے
شوق سے لایا ہے ڈاکیا جس کو
تیرا لکھا ہوا خط لگتا ہے

0
70
یہ میرے تھل کی روایت ہے
کبھی گرمی کا شکوہ نہیں کرتے
بیٹا اک بات نا بھولنا تم
ہم مہمانوں سے نہیں لڑتے
تمہیں یہ کس نے کہہ دیا ہے
صحرا میں پھول نہیں کھلتے

91
آپ دنیا کے ہیں کیا
میں تو دنیا کا نہیں
کوئی مسئلہ ہے کیا
ایسا ویسا کچھ نہیں
موت کا خوف ہے کیا
تھوڑا سا اور کچھ نہیں

0
69
اے شکاری کیا تم تھوڑا ٹھہر سکتے ہو
ابھی تو فاختہ کے بچے بھی چھوٹے ہونگے

47
وہ سر پٹختے اپنے غرور کے ڈھلنے پر
یہ تو شکر کہ رخ سے نقاب اتر گیا تھا

0
75
میری تنہائی میری دشمن تو نا بن
تجھ سے بھی بچھڑا تو کہاں جاؤں گا

0
128
دیکھے جو بچے تو ہنس کر کہہ دیا بوڑھے نے
یہ زندگی اصل میں تو ان ہی کی ہے میاں

0
78
دشمن کے تیر میں بھی یوں دم نا تھا
گھائل تو بس اپنوں کے الفاظ نے کیا
وہ جو بھی پہن لے وہی چمکے لیکن
پاگل تو ہمیں بس ان کے انداز نے کیا
یہ تو تم اور میں کیا لگا رکھی ہے
رسوا ہمیں محفل میں گفتار نے کیا

0
109
اداسی ہم کو چمٹ رہی ہے
یہ بانہیں اپنی پھلا رہی ہے
خیال میرے پہ چھا گئی ہے
ٹھہر ٹھہر کے رلا رہی ہے
ادائیں اپنی دکھا رہی ہے
جو سرکشوں کو بلا رہی ہے

0
57
رہ رہ کر زندگی نے ستایا ہے
یہاں جو اپنا ہے وہ پرایا ہے

116
نا جانتے تھے ہم بچھڑنے کا غم
پھر جان گئے جب وہ بچھڑا ہم سے

114
خود کو ہی ہم نے بھری محفل میں رسوا کیا
غلطی سے جو ہم نے جدائی پہ شعر کہا

83
کیسے بھی کر کے یہ کیا ہم نے
خود ہی سے زندگی کو جیا ہم نے

0
79
عشق کے راستے سے، توبہ کرلی ہم نے
ایسے راستوں پر چلنا ممکن ہی نہیں
تم میری ہو میری تھی، اور میری رہنا
پھر سے ایسا کہنا تو مکمن ہی نہیں

0
68
دشمن جو میرے در کی جانب چلیں گے
ہم پھر سوچیں گے نہیں بس لڑ پڑیں گے
مشکل میں اگر یاروں نے ہی زخم دیے
ہم پاگل زخم لگتے ہی ہنس پڑیں گے ۔
کیوں خاک اڑا کر جی کو بہلا رہے ہو
کیا سوچتے ہو ہم ایسے گر پڑیں گے

0
1
198
دل و دماغ سے تیرے خیال صنم ہم ایسے نکالیں گے
مر مر کے جینے سے بہتر اک نیا رستہ بنا لیں گے ۔
ہر وہ چیز کریں گے جس سے تمہیں نفرت ٹھہری ہے
ہم آشفتہ سر ہیں، پھر الجھنوں سے یاری لگا لیں گے.
اور مقتل کی راہ پہ چلتے ہوئے جو بھی گھبرائے گا
ہم فوراً دوڑیں گے مدد کو اسے سینے میں چھپا لیں گے

3
116
ڈرتا نہیں حالات سے، یونہی مارا مارا پھرتا ہوں
کچھ ہیں! شکوے زندگی سے جو ہارا ہارا پھرتا ہوں

0
4
174
کل بڑے چپکے سے پھر ہم نے عجب چالاکی کی ہے
اپنے ہاتھوں سے تمہارے چہرے کی نقاشی کی ہے

0
52
غم زندگی تجھ سے لڑ کر مسکرا جاتا ہوں
نہیں بنتی تو بس اس سے بات نہیں بنتی!
میری منزل ہیں صحرا کے اونچے ٹیلے
وہ وادیوں کی شہزادی بات نہیں بنتی!
ہم یوں تو بہت سے محاذوں سے واپس آئے
اور تجھ سے بھی واپس جائیں،یہ بات نہیں بنتی!

166
ماضی یا حال پہ رونا آیا
تمہیں کس بات پہ رونا آیا
تمہیں معلوم کیا زندگی کا
آج اس بات پہ رونا آیا
رونے والوں کو برا بولتا تھا
آج ہر بات پہ رونا آیا ،

2
164