جب ہم زینت محفل نا ہونگے |
تو بتاؤ کیا تم ہمیں یاد کرو گے |
وہ نغمات فجر میں |
وہ لمحات عصر کے |
بیتے ہوئے وہ پل |
گزارے تھے جو کل |
جب کوئی فقر و فاقہ نا تھا |
حالات سے نڈر تھے |
آنکھوں میں خواب |
ہاتھوں میں قلم تھے |
تو بتاؤ کیا تم ہمیں یاد کرو گے؟ |
وہ باتیں، وہ راتیں |
جو حسرتیں، بنیں تھیں چاہتیں ۔ |
غضب سے عجب تک |
لحد سے حشر تک |
قضا سے گھٹا تک |
وفا سے جدا تک |
صنم سے خدا تک |
زمیں سے فلک تک |
خزاں سے بہار تک |
صحرا سے دریا تک |
ناز سے نخرے تک |
ساتھ سے بچھڑنے تک |
تو بتاؤ کیا تم ہمیں یاد کرو گے، |
یاد کرو وہ پل جب |
کبھی نا بات ہوئی تھی |
تمہارا دل بھی تڑپا تھا ناں |
اب جب وہ دن پھر سے آئیں گے |
ہاتھ کانپیں گے کیا |
زبان لڑکھڑئے گی کیا |
روح تڑپے گی کیا |
جان نکلے گی کیا |
آنکھیں برسیں گی کیا |
نگاہیں ترسیں گی کیا |
اب کرکے آنکھوں کو بند |
فقط رکھو ہاتھ کو دل. پہ |
سوچو اک لمحے کیلے |
جب ہم زینت محفل نا ہونگے |
تو بتاؤ کیا تم پھر ہمیں یا د کرو گے |
معلومات