| یوں تو تھا ان کو پورا بھروسا |
| اور ہم کو بھی فکر رہی تھی |
| ان کو بھی میرا سب پتا تھا |
| مجھ کو بھی یہ سچ پتا تھا |
| اپنی بات پہ وہ سچے تھے |
| پر جھوٹے تو ہم بھی ناں تھے |
| وہ بھی سوچ سمجھ کر چپ تھے |
| ہم کو بھی تو مان بڑا تھا |
| دونوں پھر بھی اداس بہت تھے |
| وقت بھی تھم کر نا چلا تھا |
| ناں تھی بات بڑی ویسے تو |
| اور نتیجہ چھوٹا ناں تھا |
| ہم کو ہماری فکر لے ڈوبی |
| ان کو لگا کہ میں بدل سا گیا تھا |
| اور یہ تعلق ٹوٹنے کو تھا |
| تھی ہر بات پہ مدحت پڑھنی |
| پھر بنا بات جھگڑنا بھی تھا |
| روٹھے بھی ہم دونوں کہیں تو |
| میں ناراض ناں رہ سکتا تھا |
| یوں تو وہ بھی پہل کرتے تھے |
| عام سے دکھتے واقعے نے ہی |
| اس رشتے کو پلٹ ڈالا تھا |
| وہ بس عادتاً چپ ٹھہرے تھے |
| میں سمجھا تھا الگ رہنا تھا |
| اور یوں ذرا سی غلط فہمی نے |
| ہم کو پھر جدا کر ڈالا تھا |
معلومات