اداسی ہم کو چمٹ رہی ہے
یہ بانہیں اپنی پھلا رہی ہے
خیال میرے پہ چھا گئی ہے
ٹھہر ٹھہر کے رلا رہی ہے
ادائیں اپنی دکھا رہی ہے
جو سرکشوں کو بلا رہی ہے
فسوں کی بیلیں لگا رہی ہے
غلام اپنا بنا رہی ہے
خبر نہیں کیا کرا رہی ہے
یوں جام اپنا پلا رہی ہے
خزاں کو اچھا بتا رہی ہے
عجیب فتوے سنا رہی ہے

0
57