ظلم و ستم تو آپ کے پرکھوں کا ورثہ نہ تھا
آپ تو ان کی روایت سے ہی ہٹ گئے ہیں
جنگ میں ہیں کہہ حوصلہ دیتا تھا ماؤں کو
لیکن اب مشکل یہ گھر امن میں لٹ گئے ہیں
قوم کے واسطے یہ کیا قربانی دیں گے
جو تھوڑی سی مشکل پر ہی بٹ گئے ہیں
وہ پتے جو خزاں کی یاد دلاتے تھے
وہ تو پھر ٹہنی سے کب کے چھٹ گئے ہیں
جن کو بزدل کہہ کہ پکارتی تھی دنیا
دیکھو تو کیسے یہ بزدل ڈٹ گئے ہیں

0
97