دل و دماغ سے تیرے خیال صنم ہم ایسے نکالیں گے |
مر مر کے جینے سے بہتر اک نیا رستہ بنا لیں گے ۔ |
ہر وہ چیز کریں گے جس سے تمہیں نفرت ٹھہری ہے |
ہم آشفتہ سر ہیں، پھر الجھنوں سے یاری لگا لیں گے. |
اور مقتل کی راہ پہ چلتے ہوئے جو بھی گھبرائے گا |
ہم فوراً دوڑیں گے مدد کو اسے سینے میں چھپا لیں گے |
پھر کہیں اور بھی نا تڑپ اٹھے کوئی فاختہ جیسی ماں |
ایسے شکار نہیں کریں گے بندوق سے ہاتھ اٹھا لیں گے۔ |
تمہیں ہی منیب کم از کم کچھ نیا لکھنا چاہیے ہے |
ویسے چھوٹے چھوٹے اشعار تو بچے بھی سنا لیں گے |
معلومات