غم زندگی تجھ سے لڑ کر مسکرا جاتا ہوں
نہیں بنتی تو بس اس سے بات نہیں بنتی!
میری منزل ہیں صحرا کے اونچے ٹیلے
وہ وادیوں کی شہزادی بات نہیں بنتی!
ہم یوں تو بہت سے محاذوں سے واپس آئے
اور تجھ سے بھی واپس جائیں،یہ بات نہیں بنتی!
سنا ہے تمہیں چاہیے دنیا کا اک انمول رتن
تو کیا دل میرے سے تیری بات نہیں بنتی ۔

181