| غم زندگی تجھ سے لڑ کر مسکرا جاتا ہوں |
| نہیں بنتی تو بس اس سے بات نہیں بنتی! |
| میری منزل ہیں صحرا کے اونچے ٹیلے |
| وہ وادیوں کی شہزادی بات نہیں بنتی! |
| ہم یوں تو بہت سے محاذوں سے واپس آئے |
| اور تجھ سے بھی واپس جائیں،یہ بات نہیں بنتی! |
| سنا ہے تمہیں چاہیے دنیا کا اک انمول رتن |
| تو کیا دل میرے سے تیری بات نہیں بنتی ۔ |
معلومات