کوئی کیسے کسی کا بنتا ہے
کوئی کیسے کسی کا ہوتا ہے
یہ گر ہمیں بھی بتلا دو ناں
کوئی کیسے کسی میں کھوتا ہے
کیا جو دکھتا ہے وہ ہوتا ہے
یا یہ ڈھونگی کا دھوکا ہے
چڑیاں تو چگ گئی کھیتوں کو
اب کاہے کو اونچا روتا ہے
یہ نگری چوپٹ نگری ہے
یہاں سوچنے والا کھوتا ہے

0
92