Circle Image

khurram baba

@babaart72@gmail.com

خرم بابا

راستہ بھٹکا ہوا ہوں دور ہے منظر کہیں
ساقیا مجھ کو بنا دے خضر کا ہمسر کہیں
منزلیں مشکل بہت ہیں تنگ ہیں رستے بڑے
جستجو زندہ رہے بس موت سے بہتر کہیں
آرزو مجھ کو رہی ہے دیکھ کر یوں حال دل
چوم لوں چوکھٹ تری میں تھام کر ساغر کہیں

0
18
دل بھی حضور عشق میں مسرور ہو گیا
جو پی شراب فقر تو مخمور ہو گیا
موسیٰ کلیم طور ،میں دل کا کلیم ہوں
ساقی نگاہ شوق میں دل طور ہو گیا
قاری ہزار ہوں گے نہ ایسا کوئی ملے
نیزہ اٹھا کے سر کو جو مسحور ہو گیا

1
33
بے صورتِ معانی کو ہے لفظوں سے جدا رکھنا
کہ معنی کی حقیقت کو یوں عقلوں سے جدا رکھنا
کہیں میں نے بھی دیکھا تھا وہ آئنے میں اس دل کے
تو آئنے کو اے غافل ہے وہموں سے جدا رکھنا
کہ واحدَت ہے کثرت سے یہ معجزہ بھی اس کا ہے
ملاں کو بھی ضروری ہے یوں فتووں سے جدا رکھنا

26
یہ فلسفہ بود بَست کیا ہے کہ دم بدم مستحل ہو جائے
یہی عناصر کی زندگی ہے کہ کل میں جز منتقل ہو جائے
تلاش منزل کو موت جانو خیال منزل نہ دل میں رکھنا
یہ موت کیا ہے سکون دل ہے سکوں میں جو مستقل ہو جائے
تو ٹوٹ کر ٹوٹ جائے پھر سے ثبات ہے بے قرار دل کو
ہے زندگی کا پیام خاکی تو نور میں مندمل ہو جائے

1
50
خطرے میں محبت ہے اگر پوشیدہ ہے
سر عام بیاں ہو نہ اگر آلودہ ہے
احرار جنوں چاک گریباں کا مذہب
جو عشق تمازت میں نہیں فرسودہ ہے
خواہش ہے تجھے دیکھ کے دل پائے راحت
دیدار عدم رویَتِ حق آزردہ ہے

0
20
کئی بار جی کے مرنا کئی بار مر کے جینا
یہ دلیل زندگی ہے یونہی بار بار مرنا
یونہی مر کے ہم جییں گے یونہی جی کے ہم مریں گے
یہ دوام زندگی کا یونہی جستجو میں رہنا
ابھی دن چلا گیا ہے ابھی رات آ رہی ہے
یہی رات کہہ رہی ہے یہیں دن کو دیکھ لینا

0
19
خود سے غافل ہوں مگر تجھ سے میں غافل تو نہیں
جانتا کچھ بھی نہیں پھر بھی میں جاہل تو نہیں
میں تری کھوج میں اک عمر سے کوشاں ہی رہا
جستجو حسن معانی کا یہ حاصل تو نہیں
بحر توحید نے دنیا کو عجب رنگ دیا
لوگ پاگل جسے کہتے ہیں وہ پاگل تو نہیں

0
22
بات نکلی ہے یاں کفر و ایمان کی
شیخ صاحب سے بندوں پے رحمان کی
نامناسب ہے فتوے لگانا یونہی
کون سنتا ہے اس دل کے نادان کی
لا بھی کہتے مسلماں بھی رہتے ہو تم
ہے یہ منطق عجب اس کے ایمان کی

0
26
میں رند بے خود ہوں جستجو میں پلا نظر سے شراب ساقی
یہ آرزو ہے تڑپ تڑپ کے حیات کر لوں خراب ساقی
رند لرزتا ہے خشک لب ہیں قرار دے دو شراب دے دو
میں ہوش کی مے تو پی چکا ہوں بے ہوش کردو شباب ساقی
یقیں پختہ ضمیر روشن ہے بت کدے سے پیار مجھ کو
بنائے عالم میں آدمی ہوں نگاہ کامل صواب ساقی

1
28
تازہ ہیں زخم دل کے جگر بھی لہو لہو
پہلے ہے شام سرخ سحر بھی لہو لہو
اس بد حواس دل کو سمجھایا اس طرح
میں ہی نہیں ہوں غم میں دہر بھی لہو لہو
قاتل سے دل گرفتہ و بیمار کا گلہ
خنجنر زہر میں تر کا اثر بھی لہو لہو

0
20
ساز دل پر ہوئی یوں ضرب مضراب سخن
بعد مدت کے غضب آئے آداب سخن
گل کے رنگوں کو فضاؤں نے چھینا ہے عجب
کھل کے فطرت میں نظر آئے ابواب سخن

15
شور سمندر کا لہروں کے تسلسل میں ہے
لطف پرندوں کا کلیوں کے تغزل میں ہے
یوں کہو تو حسن تصویر میں ہے ہی نہیں
حسن مصور کے بے لاگ تخیل میں ہے
شعر سخن میں نہیں زلف پریشاں نہیں
لطف و عنایت جو ہے تیغ مقاتل میں ہے

0
33