آج کیا رنگ ہے فضا کا ہوا
دُور ماتم کسی عزا کا ہوا
سر فروشوں کو خوف مرگ نہیں
معجزہ جب سے کربلا کا ہوا
طفل شش ماہ تیر کھا کے مرا
حوصلہ کس قدر قضا کا ہوا
تیر اصغر نے اس ادا سے لیا
مرد میداں کوئی بلا کا ہوا
جس کے شانے کٹے گرے نہ علم
ہے علمدار وہ وفا کا ہوا
کوئی نسبت نہیں ہے حر سے تجھے
زر کا طالب تو وہ رضا کا ہوا
جس نے وعدہ وفا خدا سے کیا
ہے طلبگار وہ جزا کا ہوا
سر فروشی کی خو مجھے بھی ملی
اثر دیونؔ میری نوا کا ہوا

22