خود سے غافل ہوں مگر تجھ سے میں غافل تو نہیں |
جانتا کچھ بھی نہیں پھر بھی میں جاہل تو نہیں |
میں تری کھوج میں اک عمر سے کوشاں ہی رہا |
جستجو حسن معانی کا یہ حاصل تو نہیں |
بحر توحید نے دنیا کو عجب رنگ دیا |
لوگ پاگل جسے کہتے ہیں وہ پاگل تو نہیں |
ڈوب کر بحر خیالات میں دیکھا ہے تجھے |
سامنے ہے مری نظروں سے تو اوجھل تو نہیں |
اے خدایا تو مری ذات میں شامل ہے کہیں |
میں تری ذات میں ہرگز کہیں شامل تو نہیں |
روح جب عقل پہ ہو جائے گی حاکم تو کہیں |
فاش انوار حقیقت ہوئے باطل تو نہیں |
یہ تو مشکل ہے کہ احساس ہو لفظوں میں بیاں |
تم جو چاہو کہ بیاں ہو تو یہ مشکل تو نہیں |
رحمتیں ہیں تری عالم پہ محبت کے سبب |
میں طلب گار ہوں دیون بھلے قابل تو نہیں |
خرم بابا شکرگڑھی متخلص دیون شاہ |
معلومات