دل بھی حضور عشق میں مسرور ہو گیا
جو پی شراب فقر تو مخمور ہو گیا
موسیٰ کلیم طور ،میں دل کا کلیم ہوں
ساقی نگاہ شوق میں دل طور ہو گیا
قاری ہزار ہوں گے نہ ایسا کوئی ملے
نیزہ اٹھا کے سر کو جو مسحور ہو گیا
گزری تلاش یار میں اک عمر ناگہاںْ
سولی پہ رند چڑھ کے ہے منصور ہو گیا
بادہ گروں نے پھر سے ہے ہنگامہ کر دیا
ساقی نقاب ڈال کے مجبور ہو گیا
آفت گری ہے عقل پہ غارت ہے ہوش بھی
تیری نظر کے جال میں محصور ہو گیا

1
33
بہت اعلیٰ