میں رند بے خود ہوں جستجو میں پلا نظر سے شراب ساقی
یہ آرزو ہے تڑپ تڑپ کے حیات کر لوں خراب ساقی
رند لرزتا ہے خشک لب ہیں قرار دے دو شراب دے دو
میں ہوش کی مے تو پی چکا ہوں بے ہوش کردو شباب ساقی
یقیں پختہ ضمیر روشن ہے بت کدے سے پیار مجھ کو
بنائے عالم میں آدمی ہوں نگاہ کامل صواب ساقی
نیاز مند و شعور ہستی وجود میں ہے شہود میں ہے
شہود تم ہو وجود تم ہو اتار دو یہ نقاب ساقی

1
28
شہود تم ہو وجود تم ہو اتار دو یہ نقاب ساقی

واہ
حقیقت بیان کردی