| بے صورتِ معانی کو ہے لفظوں سے جدا رکھنا |
| کہ معنی کی حقیقت کو یوں عقلوں سے جدا رکھنا |
| کہیں میں نے بھی دیکھا تھا وہ آئنے میں اس دل کے |
| تو آئنے کو اے غافل ہے وہموں سے جدا رکھنا |
| کہ واحدَت ہے کثرت سے یہ معجزہ بھی اس کا ہے |
| ملاں کو بھی ضروری ہے یوں فتووں سے جدا رکھنا |
| ملاں کی تو شریعت میں ہے لفظوں کی عبادت بس |
| یہ کام ہے بہت مشکل کہ حوروں سے جدا رکھنا |
| جو معنی کو نہیں سمجھا یوں سجدوں میں تلاوت میں |
| تو نقطہ یہ اگر سمجھے تو نقطوں سے جدا رکھنا |
| ہے کوئی بھی نہیں ایسا جو بندوں میں اسے دیکھے |
| کہ دیکھنے کی خواہش ہو تو نظروں سے جدا رکھنا |
| کہ اہل دل کی نظروں میں وہ ذرے میں نمایاں ہے |
| یوں معنی میں بے صورت کو ہے شکلوں سے جدا رکھنا |
| ہے زندگی کا تو خالق ہے روح میں رواں تو ہے |
| کہ زندگی کو بھی دیون ہے زندوں سے جدا رکھنا |
معلومات