Circle Image

ارشد فرات

@suragh

ہم پرندوں کی ذات پات نہیں

گداز قلب دکھائے نہیں گئے ہم سے
وہ سچے شعر سنائے نہیں گئے ہم سے
ہمارے ذہنوں میں جلتے رہے تمہارے دکھ
چراغ ہجر بجھائے نہیں گئے ہم سے
ہمارے گاؤں میں سارے مکان کچے ہیں
نئے مکان بنائے نہیں گئے ہم سے

0
100
جو اہل کساء سے خوش نہیں ہیں
وہ لوگ خدا سے خوش نہیں ہیں
ان کو ہے یزید لع سے محبت
جو کر ب و بلا سے خوش نہیں ہیں
ان کو ہے رسول ص سے عدوات
جو شیر خدا سے خوش نہیں ہیں

0
67
ظہورِ حق کو یہی انقلاب کافی ہے
 جنابِ بنتِ علیؑ کا خطاب کافی ہے
 وہی بتول س کے دشمن ہوئے زمانے میں
 کہا جنہوں نے نبی ص سے کتاب کافی ہے
کوئی بھی خرچہ نہیں آتا نیند آنے میں 
مجھے حضور ص سے ملنے کو خواب کافی ہے

0
58
میں اور اپنا کہوں فاطمہ کے دشمن کو
سلام بھی نہ کروں فاطمہ کے دشمن کو
فلاں فلاں سے میں بیزار ہوں ، بہت بیزار
میں دو گھڑی نہ سہوں فاطمہ کے دشمن کو
انہوں نے بنت _ محمد ص کا در جلایا تھا
میں کیسے اچھا لکھوں فاطمہ کے دشمن کو

0
47
دل یہ میرا کہیں نہیں جاتا
مجھ سا بندہ کہیں نہیں جاتا
کم نکلتا ہوں اپنے حجرے سے
میں زیادہ کہیں نہیں جاتا
وہ اگر پوچھے کیوں نہیں آیا
اس کو کہنا کہیں نہیں جاتا

0
115
میں اور اپنا کہوں فاطمہ کے دشمن کو
سلام بھی نہ کروں فاطمہ کے دشمن کو
فلاں فلاں سے میں بیزار ہوں ، بہت بیزار
میں دو گھڑی نہ سہوں فاطمہ کے دشمن کو
انہوں نے بنت _ محمد ص کا در جلایا تھا
میں کیسے اچھا لکھوں فاطمہ کے دشمن کو

0
53
تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں
یعنی کہ زندگی کا کنارا ملا ہمیں
ہم دھوپ کے ستائے پرندے تھے یا نبی ص
تیرے ہی در پہ پیڑ کا سایہ ملا ہمیں
اتنا ملا کہ گن ہی نہیں پائے، نعمتیں
اپنی بساط سے بھی زیادہ ملا ہمیں

0
1
160
ذرّہ ذرّہ میری وحشت سے ڈرے گا ایک دن
ریت کا دریا مرے پاوں پڑے گا ایک دن
ارشد سراغ

0
46
ہماری ناؤ پہ لکّھیں ہیں پانچ نام سُراغ
ہماری ناؤ کبھی ڈوب ہی نہیں سکتی

2
101
مجھ میں آسیب ہے پرندوں کا
میرے اندر ہزار جنگل ہیں
ارشد سراغ

0
67
مجھ میں آسیب ہے پرندوں کا
میرے اندر ہزار جنگل ہیں
ارشد سراغ

0
85
مجھ میں آسیب ہے پرندوں کا
میرے اندر ہزار جنگل ہیں
ارشد سراغ

0
83
ہمیں نجات چاہیے تھی مشکلات سے سراغ
خدا نے ایک دن دعائے مظْہری اتار دی
ارشد سراغ

0
111
آب آب ہونی ہے ،ریت ریت ہونی ہے
ایک ناؤ دریا میں،ایک ناؤ صحرا میں
ارشد سراغ

0
51
یہ ہمارے لیے بشارت ہے
ایک آنسو کا وزن جنت ہے
ارشد سُراغ

0
50
ہمارے وار کا چرچا ہے بزم اعداء میں
ہماری ترچھی نظر جنگ جیت سکتی ہے
ارشد سراغ

0
57
پانچ نقطوں سے ہے اس کی تخلیق
کچھ نہیں پانچ سوا کن فیکون
ارشد سُراغ

0
57
نہ سر ، نہ سر کا عمامہ تھا اور نہ انگلی تھی
مجھے ملی تھی قناتوں کی راکھ صحرا میں
ارشد سُراغ

0
83
یہ محبت کربلا سا ایک مقتل ہے' کہ جس نے
کافیوں کے گھر اجاڑے ،کافیوں کے سر کٹائے
ارشد سراغ

0
170
ہمسفر خود چنے گی اپنا وہ
اس کی مرضی جہاں لگاۓ دل
ارشد سراغ

0
69
سب بہا لے جائے گا ،بستر، کتابیں،خواب، یادیں
میرے کمرے میں اتر آیا ہے ویرانی کا دریا
ارشد سُراغ

0
84
کیوں عبث مارتے ہو سر اپنا
لشکرِ مثلِ ابن سعد ہیں لوگ
ارشد سراغ

0
80
ہم کنارے پر پڑے جھلسے ہوئے مشکیزے ہیں
ہم کسی دریا کے پہلو میں بھی تشنہ لب مَرے
ارشد سرُاغ

0
56
عباس ع کے ہاتھ کٹ چکے ہیں
اور مشک میں ریت بھر گئی ہے
ارشد سراغ

0
87
میں انہیں جانتا نہیں پھر بھی
وہ مجھے اجنبی نہیں کہتے
ارشد سراغ

0
49
اس کی چھاؤں میں بھی تسکین جگر ہے
عشق ِ آل مصطفی ص ایسا شجر ہے
ارشد سُراغ

0
114
یہاں کی آب و ہوا کربلا سے ملتی ہے
مثال خلد بریں ہے رضا ع کا بھی روضہ
نجف علی ع کا ہے مشھد رضا کا ہے ارشد
وہی سکوں ہے، فقط شہر ہیں جداگانہ
ارشد سراغ

0
60
ہائے افسوس کہ پہچان نہیں پائے ہم
ملنے کو منتقمِ کرب و بلا آئے تھے
ارشد سُراغ

0
103
ریت کھاتے ہیں ریت پیتے ہیں
ہم بھی دریا کی عمر جیتے ہیں
ارشد سراغ

0
56
ہے قیامت کا سماں ہائے علی ع
روتے ہیں کون و مکاں ہائے علی ع
شہر کوفہ میں بپا کہرام ہے
وقت ہے نوحہ کناں ہائے علی ع
دل کی آنکھوں سے ہوا جاری لہو
آپ کے غم میں عیاں ہائے علی ع

53
آ رہا ہے آسمانوں سے فرشتوں ‌کا ہجوم
اے ابوذر احمد مرسل کی دیکھو آن بان
مصطفی ص کے ذکر میں تاثیر ذکر اللہ سی
نعت میں حمد و ثناء کا لطف لیتی ہے زبان
ارشد سراغ

70
اس مکاں کے مکیں کا اشارہ سمجھ
کربلا کی " نہیں" کا اشارہ سمجھ
جانب ِ کربلا جا رہے ہیں حسین ع
دین کے جا نشیں کا اشارہ سمجھ
تجھ سے راضی رہے مالکِ کائنات
حر بہشت بریں کا اشارہ سمجھ

0
98
دم بہ دم جاری سفر ہے اپنے پیارے کی طرف
جا رہا ہوں جاودانی استعارے کی طرف
دھڑکنیں بھی تیز ہونے لگ گئیں گاڑی کے ساتھ
اس نے جاتے وقت کب دیکھا اشارے کی طرف
آ رہی ہے ایک آندھی رنج و غم کی شہر میں
جاں بچانے کو سبھی دوڑے سہارے کی طرف

65
دو چار دنوں کی زندگی ہے
دو چار دنوں کی کٹ گئی ہے
دو چار چراغ بجھ گئے تھے
دو چار دیوں کی روشنی ہے
دو چار ہی باقی رہ گئے ہیں
دو چار کی باری آ گئی ہے

0
101
دشت ہی دشت ہے،فرات نہیں
دور تک پیاس ہے حیات نہیں
میرے شانوں پہ بار ہجرت ہے
مستقل گھر یہ کائنات نہیں
آسمانوں نے حوصلے بخشے
میرے سر پر کوئی قنات نہیں

0
82
ہے ذکر شیر_خدا مدحت ِ ابو طالب ع
رہے لبوں پہ سدا مدحت ِ ابو طالب ع
مری مجال کہ میں ایک شعر بھی کہہ لوں
کریں رسول خدا مدحت ِ ابو طالب ع
کوئ بھی فرق نہیں باپ اور بیٹے میں
علی ع کا ذکر ہو یا مدحت ِ ابو طالب ع

0
94
مجھے دریاؤں کے ارشد کنارے باندھنے تھے
نگاہیں باندھنی تھی اور نظارے باندھنے تھے
مجھے تقریر میں رکھنی تھی تھوڑی سی بلاغت
کنائے باندھنے تھے، استعارے باندھنے تھے
ہوا کا رخ سمجھنا میرے بس میں ہی نہیں تھا
مجھے بجھتے چراغوں کے اشارے باندھنے تھے

0
112
وہ اکیلا ہے ، اکیلا ہی تھا
یعنی تنہا ہے وہ تنہا ہی تھا
قل ھو اللہُ اَحَد، اللہُ صَّمَد
ارشدسراغ

0
116
مجھ کو انسان بنائے کہ بنائے پتھر
مرے سینے میں رکھے دل کے بجائے پتھر
تیری مورت سے مجھے عشق ہی کچھ ایسا بے
ترا رکھتا ہوں میں حجرے میں سجائے پتھر
کسی دن میرا خدا، چل کے مرے گھر آئے
کسی دن مجھ کو کرامت بھی دکھائے پتھر

0
95
لبوں پہ پھول سجانے میں وقت لگتا ہے
نیا کلام سنانے میں وقت لگتا ہے
ہزاروں سال بھی لگتے ہیں اور دو لمحے بھی
کسی کو اپنا بنانے میں وقت لگتا ہے
یہ مشکلوں کا سمندر ہے کوئی جھیل نہیں
سو ناو پار لگانے میں وقت لگتا ہے

64