| مجھ کو انسان بنائے کہ بنائے پتھر |
| مرے سینے میں رکھے دل کے بجائے پتھر |
| تیری مورت سے مجھے عشق ہی کچھ ایسا بے |
| ترا رکھتا ہوں میں حجرے میں سجائے پتھر |
| کسی دن میرا خدا، چل کے مرے گھر آئے |
| کسی دن مجھ کو کرامت بھی دکھائے پتھر |
| جس کو جانا ہے چلا جائے فقط اتنا کرے |
| مری آنکھوں سے نہ الفت کا ہٹائے پھتر |
| اسی صدمے نے کمر توڑی ہے میری اے دوست |
| لوگ اپنے بھی تھے ہاتھوں میں اٹھائے پھتر |
| کتنی صدیوں سے کنواں کھود رہا ہوں ارشد |
| تہہِ صحرا سے بھی نکلا نہ سوائے پتھر |
| ارشد سراغ |
معلومات