لبوں پہ پھول سجانے میں وقت لگتا ہے
نیا کلام سنانے میں وقت لگتا ہے
ہزاروں سال بھی لگتے ہیں اور دو لمحے بھی
کسی کو اپنا بنانے میں وقت لگتا ہے
یہ مشکلوں کا سمندر ہے کوئی جھیل نہیں
سو ناو پار لگانے میں وقت لگتا ہے
نکال لیتا ہوں تھوڑا سا وقت اس کے لیے
وگرنہ اس کو منانے میں وقت لگتا ہے
یہاں سے جانے میں دو چار دن ہی لگتے ہیں
وہاں سے لوٹ کے آنے میں وقت لگتا ہے
ہمارے شہر کا ماحول خوش گوار نہیں
کسی کو ہنسنے ہنسانے میں وقت لگتا ہے
سراغ وقت گھٹانا ہو یا بڑھانا ہو
گھڑی کی سوئی گھمانے میں وقت لگتا ہے
ارشد سراغ

64