مجھے دریاؤں کے ارشد کنارے باندھنے تھے |
نگاہیں باندھنی تھی اور نظارے باندھنے تھے |
مجھے تقریر میں رکھنی تھی تھوڑی سی بلاغت |
کنائے باندھنے تھے، استعارے باندھنے تھے |
ہوا کا رخ سمجھنا میرے بس میں ہی نہیں تھا |
مجھے بجھتے چراغوں کے اشارے باندھنے تھے |
مجھے الحمد کیا ، کوئی بھی آیت یاد نئیں تھی |
مجھے سینے سے اپنے تیس پارے باندھنے تھے |
سبھی اُس آسماں سے کچھ نہ کچھ لائے تھے ارشد |
مجھے بھی چار دامن میں ستارے باندھنے تھے |
ارشد سراغ |
معلومات