تیرے طفیل دشت میں دریا ملا ہمیں
یعنی کہ زندگی کا کنارا ملا ہمیں
ہم دھوپ کے ستائے پرندے تھے یا نبی ص
تیرے ہی در پہ پیڑ کا سایہ ملا ہمیں
اتنا ملا کہ گن ہی نہیں پائے، نعمتیں
اپنی بساط سے بھی زیادہ ملا ہمیں
فی الفور کربلا کی طرف گاڑی تیز کی
جیسے ہی اِس سفر کا اشارہ ملا ہمیں
کرب و بلا کے دشت میں بکھرے پڑے تھے ہم
اپنا ہی سر بدن سے جدا سا ملا ہمیں
ہم نے در ِ بتول سے پایا ہے رمز غم
کرب و بلا میں عشق کا کعبہ ملا ہمیں
سب کے لبوں پہ ایک ہی جملہ تھا، العطش
صحرا سے جو بھی لوٹا وہ پیاسا ملا ہمیں
یہ پوچھنے کی بات نہیں،کیا نہیں ملا
ارشد سراغ پوچھ کہ کیا کیا ملا ہمیں
ارشد سراغ

0
1
163
ماشاءاللہ بہت خوب

0