| ظہورِ حق کو یہی انقلاب کافی ہے |
| جنابِ بنتِ علیؑ کا خطاب کافی ہے |
| وہی بتول س کے دشمن ہوئے زمانے میں |
| کہا جنہوں نے نبی ص سے کتاب کافی ہے |
| کوئی بھی خرچہ نہیں آتا نیند آنے میں |
| مجھے حضور ص سے ملنے کو خواب کافی ہے |
| مری شفا کے لیے اور کچھ نہیں لانا |
| یہ نقش_ناد_ علی کا گلاب کافی ہے |
| اسی سہارے بسر کر رہا ہوں اپنی حیات |
| کہ منتظر ہوں مجھے اضطراب کافی ہے |
| علی ع کا ذکر کیا میں نے عمر بھر ارشد |
| بہشت جانے کو اتنا ثواب کافی ہے |
| ارشد فرات |
معلومات