| گداز قلب دکھائے نہیں گئے ہم سے |
| وہ سچے شعر سنائے نہیں گئے ہم سے |
| ہمارے ذہنوں میں جلتے رہے تمہارے دکھ |
| چراغ ہجر بجھائے نہیں گئے ہم سے |
| ہمارے گاؤں میں سارے مکان کچے ہیں |
| نئے مکان بنائے نہیں گئے ہم سے |
| سنبھال رکھی ہے ہر ایک چیز پرکھوں کی |
| نشاں بڑوں کے مٹائے نہیں گئے ہم سے |
| ہر ایک جنگ میں دشمن کا احترام کیا |
| کسی کے خیمے جلائے نہیں گئے ہم سے |
| ارشد فرات |
معلومات