گداز قلب دکھائے نہیں گئے ہم سے
وہ سچے شعر سنائے نہیں گئے ہم سے
ہمارے ذہنوں میں جلتے رہے تمہارے دکھ
چراغ ہجر بجھائے نہیں گئے ہم سے
ہمارے گاؤں میں سارے مکان کچے ہیں
نئے مکان بنائے نہیں گئے ہم سے
سنبھال رکھی ہے ہر ایک چیز پرکھوں کی
نشاں بڑوں کے مٹائے نہیں گئے ہم سے
ہر ایک جنگ میں دشمن کا احترام کیا
کسی کے خیمے جلائے نہیں گئے ہم سے
ارشد فرات

0
100