دم بہ دم جاری سفر ہے اپنے پیارے کی طرف |
جا رہا ہوں جاودانی استعارے کی طرف |
دھڑکنیں بھی تیز ہونے لگ گئیں گاڑی کے ساتھ |
اس نے جاتے وقت کب دیکھا اشارے کی طرف |
آ رہی ہے ایک آندھی رنج و غم کی شہر میں |
جاں بچانے کو سبھی دوڑے سہارے کی طرف |
اپنے بچوں کو تھا سمجھانا مجھے مفہوم عشق |
اس لیے میں چل دیا تھا بہتے دھارے کی طرف |
ساری دنیا کی توجہ چاند سے چہرے پہ تھی |
میری نظریں تھی چمکتے اک ستارے کی طرف |
ایک بچہ چپ کھڑا ہے عرش میں گاڑے نظر |
دیکھتا ہے کتنی حسرت سے غبارے کی طرف |
اس کی آنکھوں میں لکھی تھی آخری خواہش سراغ |
ڈوبنے والے کا چہرہ تھا کنارے کی طرف |
ارشد سراغ |
معلومات