ہے قیامت کا سماں ہائے علی ع
روتے ہیں کون و مکاں ہائے علی ع
شہر کوفہ میں بپا کہرام ہے
وقت ہے نوحہ کناں ہائے علی ع
دل کی آنکھوں سے ہوا جاری لہو
آپ کے غم میں عیاں ہائے علی ع
دیکھیے سرخی شفق کی چھاگئی
کون روتا ہے وہاں ہائے علی ع
کربلا برپا نہ ہو جائے کہیں
وقت سے پہلے یہاں ہائے علی ع
دونوں مصرعے شعر کے روتے رہے
اے جوانان_ جناں ہائے علی ع
خون میں لت پت ہیں ہم ارشد سراغ
غم کا ہے دریا رواں ہائے علی ع
ارشد سراغ

53