Circle Image

Afzal Hashmi

@hashmi@vhr123

شاعری

منحصر ہے خدائی بھی اس پہ یہاں
چاہتے ہیں خدا ڈر سلامت رہے
تاجِ شاہی سے بڑھ کے ہے دولت مجھے
اک انا ہاشمی گر سلامت رہے
افضل ھاشمی

0
2
اب یہاں عشق فقط حسن پہ موقوف نہیں
عشق توحُسن کو ایجاد بھی کر سکتا ہے
زندگی غم کا فسانہ ہو ضروری تو نہیں
تُو اِسے لطف کی رُوداد بھی کر سکتا ہے
افضل ھاشمی

0
3
آج کیوں ڈرتا ہے ناداں ہیبتِ افلاک سے
آسماں بنتے تھے تیری رہ گزر کی خاک سے
تجھ میں ہے خوابیدہ روحِ عصر کو بیدار کر
تھرتھراتے ہیں جہاں جس قوتِ ادراک سے
افضل ھاشمی

0
2
زندگی سے پوچھ لو اس کی لگن ہیں دوستو
ہم کہ اپنی ذات میں اک انجمن ہیں دوستو
بانٹتے ہو کس لیے تم ہم کو ٹکڑوں میں یہاں
ہم کسی کی آرزو کا اک وطن ہیں دوستو
سوکھ جائیں پھر بھی تم پاؤں تلے مت روندنا
اک طرح سے پھول خوشبو کا بدن ہیں دوستو

0
3
نیتیں اور مزاج دھوکا ہے
یہ تمہارا سماج دھوکا ہے
جوسبھی ظلمتوں کو پالے ہیں
ان کا ہر احتجاج دھوکا ہے
جھوٹ لکھا ہے سب کے ماتھے پر
سچ کا رسم و رواج دھوکا ہے

0
3
عقل کی ہم کو جانا تھا درگاہ پر
عشق لے آیا ہم کو مگر راہ پر
ہر خدا کی نظر میں جو رہتے ہیں ہم
ہاں نظر رکھنی پڑتی ہے گمراہ پر
ہم ہی تیرے تھے تو نے نہ جانا مگر
مر گئے زندگی تیری  افواہ  پر

0
29
ہر روایت کی سرحد سے جو پار ہو
مستقل ہے جو خود اپنا معیار ہو
ورنہ ہونے کے اب تک مراحل میں ہے
وہ ہی کامل ہے حق کی جو پرکار ہو
وہ کہانی بدلنے کے قابل نہیں
جو کہانی کا بس ایک کردار ہو

0
7
حسن کا جیسے ہر ایک ڈھب جال ہے
آج ہر ایک فن اور کسب جال ہے
زندگی قید ہے موت بھی قید سی
اہل مذہب کا ہر ایک رب جال ہے
جس میں پھنستے ہیں خود آ کے اہلِ خرد
تیری دنیا خدایا عجب جال ہے

0
7
کسی کو نہ خدا بنا
کہ تو ہے اپنا ناخدا
نہ عقل کو خدا سمجھ
نہ دل پہ کر تو اکتفا
بس اک قدم ہے یہ جہاں
تو اپنے دَم پہ گر اٹھا

0
5
چارا گروں نے اتنا ہی چارا کیا ہے بس
میرے غموں کا دنیا میں چرچا کیا ہے بس
میں نے بھی اپنے سانسوں کو سمجھا ہے صرف بوجھ
اِس نے بھی دل کے موم کو خارا کیا ہے بس
میں نے سنے تھے عشق کے کتنے ہی معجزات
مجھ کو تمھارے عشق نے رسوا کیا ہے بس

0
6
سانسیں نہیں ہیں اب یہ فقط بھاؤ تاؤ ہے
یہ مسکرا رہے ہیں جو ہم ، رکھ رکھاؤ ہے
جذبات اور خلوص سے عاری ہے دوستی
لہجوں میں کیسا رنگ ہے کتنا رچاؤ ہے
منزل سمجھ کے بیٹھ رہے راہ رو جہاں
اب جا کے یہ کھلا کہ یہ وقتی پڑاؤ ہے

0
20
اجداد کی تابندہ وراثت ہے مرے پاس
اے عہد ہوس ! دیکھ محبت ہے مرے پاس
حالات کے اس جبر سے ڈرتا ہی نہیں میں
ہر سانس جو ا مکان کی صورت ہے مرے پاس
چاہوں تو میں خود سے بھی گزر جاﺅ ں مرے یار
اک عشق کی ایسی بھی کرامت ہے مرے پاس

0
40
زُلف و عارِض ہی سے ہر ذات نہ جانی جائے
اِس سے آگے بھی محبت کی کہانی جائے
گر یہ مٹی ہے تو پھر سوچ کا محور کیوں ہے
ہے بدن خاک تو یہ خاک نہ چھانی جائے

0
22
تنکے بہتے جاتے ہوں یہ جیسے وقت کے ریلے میں
کچھ آوازیں بچھڑ گئی ہیں تیرے شور کے میلے میں
جتنے مَیں غم لےآیا ہوں مفت میں تیری دنیا سے
اتنی خوشیاں کیسے ملتیں اِس اک دل کے دھیلے میں
اہلِ درد کا مسلک ہے یہ درد کبھی بدنام نہ ہو
جتنا چاہے رو لینا تم لیکن کہیں اکیلے میں

0
32
ہمیں سب پتا ہے کہاں شاعری ہے
جہاں پر ہے وہ بس وہاں شاعری ہے
یہ لفظ و معانی پہ کب منحصر ہے
حسینوں کا حسنِ بیاں شاعری ہے
میسر ہے تیری نظر جس کسی کو
اسی کی نظر میں جواں شاعری ہے

0
56
یہ تری دیوانگی کا اک اشارہ ہے کہ تو
اک دیا تھا آ گیاہے آندھیوں کے روبرو
تجھ کو اپنے آپ پر توآسماں کا ہے گماں
پر زمیں کہتی ہے تجھ کو اپنے جیسا ہوبہو
اس لیے تو زندگی پر ترس آتا ہے مجھے
دامِ سورج سے نہ نکلی زندگی یہ ماہ رُو

0
32
باہری دَر ، دروں بھی ہوتا ہے
یوں بھی ہوتا ہے یوں بھی ہوتا ہے
عشق ہوتا ہے ہوش مندی بھی
عشق اکثر جنوں بھی ہوتا ہے
حسن گرچہ ہے اک تجلی پر
حسن یارو فسوں بھی ہوتاہے

0
2
110
خار چبھتے ہیں پھول جننے سے
لوگ ڈرتے ہیں ساتھ چلنے سے
ہاتھ ملتے ہو اسکو کھو کر تم
کون ملتا ہے ہاتھ ملنے سے
عمر ڈھلتا ہوا یہ سایہ ہے
دن نکلتا ہے رات ڈھلنے سے

31
خار چبھتے ہیں پھول جننے سے
لوگ ڈرتے ہیں ساتھ چلنے سے
ہاتھ ملتے ہو اسکو کھو کر تم
کون ملتا ہے ہاتھ ملنے سے
عمر ڈھلتا ہوا یہ سایہ ہے
دن نکلتا ہے رات ڈھلنے سے

0
31
تیری نظر میں گرچہ اچھا نہیں ہوں میں
جیسا بھی ہوں کسی کا چربا نہیں ہوں میں
چپ جو کھڑا ہوا ہوں ظالم کے روبرو
بہرانہیں ہوں ہرگز گونگا نہیں ہوں میں

0
42
کس شوخ کی نظروں کا اثر ہے کہ جہاں میں
آئینہ صفت لوگ بھی ٹکڑوں میں بٹے ہیں
زردار نے وہ گرد اڑائی ہے یہاں پر
ماؤں کے سبھی چاند بھی مٹی میں اٹے ہیں

0
107