| تنکے بہتے جاتے ہوں یہ جیسے وقت کے ریلے میں
|
| کچھ آوازیں بچھڑ گئی ہیں تیرے شور کے میلے میں
|
| جتنے مَیں غم لےآیا ہوں مفت میں تیری دنیا سے
|
| اتنی خوشیاں کیسے ملتیں اِس اک دل کے دھیلے میں
|
| اہلِ درد کا مسلک ہے یہ درد کبھی بدنام نہ ہو
|
| جتنا چاہے رو لینا تم لیکن کہیں اکیلے میں
|
|
|