نیتیں اور مزاج دھوکا ہے
یہ تمہارا سماج دھوکا ہے
جوسبھی ظلمتوں کو پالے ہیں
ان کا ہر احتجاج دھوکا ہے
جھوٹ لکھا ہے سب کے ماتھے پر
سچ کا رسم و رواج دھوکا ہے
ہم سیاست کا رونا روتے تھے
اب تو مذہب کا راج دھوکا ہے
کل بھی دھوکا تھا جن کا شیوہ سو
ان کا افضل یہ آج دھوکا ہے

0
3