| آج کیوں ڈرتا ہے ناداں ہیبتِ افلاک سے |
| آسماں بنتے تھے تیری رہ گزر کی خاک سے |
| تجھ میں ہے خوابیدہ روحِ عصر کو بیدار کر |
| تھرتھراتے ہیں جہاں جس قوتِ ادراک سے |
| افضل ھاشمی |
| آج کیوں ڈرتا ہے ناداں ہیبتِ افلاک سے |
| آسماں بنتے تھے تیری رہ گزر کی خاک سے |
| تجھ میں ہے خوابیدہ روحِ عصر کو بیدار کر |
| تھرتھراتے ہیں جہاں جس قوتِ ادراک سے |
| افضل ھاشمی |
معلومات