| چارا گروں نے اتنا ہی چارا کیا ہے بس |
| میرے غموں کا دنیا میں چرچا کیا ہے بس |
| میں نے بھی اپنے سانسوں کو سمجھا ہے صرف بوجھ |
| اِس نے بھی دل کے موم کو خارا کیا ہے بس |
| میں نے سنے تھے عشق کے کتنے ہی معجزات |
| مجھ کو تمھارے عشق نے رسوا کیا ہے بس |
| دینے گئے تھے ہم جسے ہستی کا اعتبار |
| اُس نے بھی اپنی بزم سے چلتا کیا ہے بس |
| تھا میری ذات کا کوئی ہالا جہان میں |
| اُس نے بھی میری ذات کا سودا کیا ہے بس |
| دنیا نے میری خاک اُڑائی ہے شوق سے |
| میں نے تو اپنے آپ کو رستہ کیا ہے بس |
| افضل یزید وقت خفا مجھ سے ہو گئے |
| سر کو بلند کر لیا اتنا کیا ہے بس |
معلومات