زُلف و عارِض ہی سے ہر ذات نہ جانی جائے
اِس سے آگے بھی محبت کی کہانی جائے
گر یہ مٹی ہے تو پھر سوچ کا محور کیوں ہے
ہے بدن خاک تو یہ خاک نہ چھانی جائے

0
22