سانسیں نہیں ہیں اب یہ فقط بھاؤ تاؤ ہے
یہ مسکرا رہے ہیں جو ہم ، رکھ رکھاؤ ہے
جذبات اور خلوص سے عاری ہے دوستی
لہجوں میں کیسا رنگ ہے کتنا رچاؤ ہے
منزل سمجھ کے بیٹھ رہے راہ رو جہاں
اب جا کے یہ کھلا کہ یہ وقتی پڑاؤ ہے
یہ زندگی کبھی ہمیں جاں سے عزیز تھی
اب درمیاں ہمارے فقط اک تناؤ ہے
یہ دھڑکنیں اجل کا بلاوا ہیں ہاشمی
سانسیں بتا رہی ہیں کہ اب چل چلاؤ ہے

0
20