عقل کی ہم کو جانا تھا درگاہ پر
عشق لے آیا ہم کو مگر راہ پر
ہر خدا کی نظر میں جو رہتے ہیں ہم
ہاں نظر رکھنی پڑتی ہے گمراہ پر
ہم ہی تیرے تھے تو نے نہ جانا مگر
مر گئے زندگی تیری  افواہ  پر
ایک ابلیس ہے جو کہ نوکر نہیں
سارے مومن میسر ہیں تنخواہ پر
تم سلگنے دو ہم کو ذرا اور بھی
ہم ہی چمکیں گے اک دن سحر گاہ پر
سادگی ہے مرے مہرباں کی میاں
خوش جو ہوتا ہے نالہء جاں کاہ پر
ہو خطا جو کسی بھی پیادے سے تو
حرف آتا ہے افضل سدا شاہ پر

0
29