| تنکے بہتے جاتے ہوں یہ جیسے وقت کے ریلے میں |
| کچھ آوازیں بچھڑ گئی ہیں تیرے شور کے میلے میں |
| جتنے مَیں غم لےآیا ہوں مفت میں تیری دنیا سے |
| اتنی خوشیاں کیسے ملتیں اِس اک دل کے دھیلے میں |
| اہلِ درد کا مسلک ہے یہ درد کبھی بدنام نہ ہو |
| جتنا چاہے رو لینا تم لیکن کہیں اکیلے میں |
| مرشد اُس کو اپنا کرنا میرے بس کی بات نہیں |
| مرشد اتنے وصف کہاں ہیں میرے جیسے چیلے میں |
| تیرے شہر کی گلیوں میں اب بالکل ایسےپھرتا ہوں |
| جگنو پکڑنے آ نکلا ہو بچہ جیسے بیلے میں |
معلومات