| یہ تری دیوانگی کا اک اشارہ ہے کہ تو |
| اک دیا تھا آ گیاہے آندھیوں کے روبرو |
| تجھ کو اپنے آپ پر توآسماں کا ہے گماں |
| پر زمیں کہتی ہے تجھ کو اپنے جیسا ہوبہو |
| اس لیے تو زندگی پر ترس آتا ہے مجھے |
| دامِ سورج سے نہ نکلی زندگی یہ ماہ رُو |
| اس جگہ پھر آدمی کی آبرو کی بات کیا |
| جس جگہ پر کھو چکےہوں حرف اپنی آبرو |
| اہلِ شور و شر میں یہ کردار ہونا چاہیے |
| ایک خوشبو پھیلتی ہے جس طرح سے کوبکو |
| میری وحدت ہے نمایاں کثرتِ اظہار میں |
| میں کہیں بھی گو نہیں ہوں اور ہوں میں چار سُو |
| تم کو ضد ہے مصلحت سے کام لینا چاہیے |
| عشق ہے بے مصلحت پر آج بھی ہے سرخرو |
معلومات