اجداد کی تابندہ وراثت ہے مرے پاس
اے عہد ہوس ! دیکھ محبت ہے مرے پاس
حالات کے اس جبر سے ڈرتا ہی نہیں میں
ہر سانس جو ا مکان کی صورت ہے مرے پاس
چاہوں تو میں خود سے بھی گزر جاﺅ ں مرے یار
اک عشق کی ایسی بھی کرامت ہے مرے پاس
جس وقت کی دہلیز پہ سجدے میں پڑا تُو
اس وقت کی آ دیکھ امامت ہے مرے پاس
ڈٹ کر جو کھڑا ہوں میں یزیدوں کے مقابل
شبیر کے جذبے کی ہی طاقت ہے مرے پاس
اس کی ہی نوازش ہے مری ذات پہ افضل
گرتا ہو ں تو اٹھنے کی سہولت ہے مرے پاس

0
40